رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ "حسین امیر عبداللہیان" نے آج بروز پیر کو ایران کے دورے پر آئے ہوئے اپنے شامی ہم منصب "فیصل مقداد" سے ملاقات اور گفتگو کی۔
اس ملاقات میں دونوں فریقین نے باہمی دلچسبی امور سمیت مختلف علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔
امیر عبداللہیان نے دونوں ملکوں کے درمیان اسٹرٹیجک تعلقات اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے درمیان اعلی سطحی وفود کا تبادلہ، دمشق میں ایرانی کے پہلے تجارتی مرکز کا Hفتتاح اور شام میں ایران کے تجارتی نمائش کا انعقاد؛ یہ سب کے سب اسلامی جمہوریہ ایران کا شام سے ہمہ جہتی تعاون بڑھانے کے پختہ عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے شام کیخلاف صہیونی ریاست کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے شامی حکومت کے تعاون اور اجازت کے بغیر غیر ملکی افواج کی فوجی موجودگی کو خطے بالخصوص شام میں عدم تحفظ کا سبب قرار دیا۔
انہوں نے شام پر مسلط مسائل کے سیاسی حل کے لیے آستانہ امن عمل کو واحد موثر اور موجودہ آپشن قرار دیتے ہوئے آئندہ عیسوی سال میں تہران میں آستانہ رہنماؤں کی میزبانی کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی تیاری پر زور دیا۔
انہوں نے شام کی تعمیر نو اور پناہ گزینوں کی وطن واپسی کو بھی اس ملک کے سیاسی حل کا ایک حصہ قرار دیتے ہوئے شام کی علاقائی سالمیت اور قومی خودمختاری کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خارجہ نے بعض عربی اور مغربی ممالک کیجانب سے شام سے متعلق اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کا خیر مقدم کرتے ہوئے بعض عربی ممالک کیجانب سے صہیونی ریاست کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو ایک اسٹریٹجک غلطی اور خطی امن و استحکام کو خطرے کا شکار دینے والا اقدام قرار دے دیا۔
انہوں نے اس دورے و نیز ان کے پچھلے دورے دمشق میں طے پانے والے اچھے معاہدوں پر تبصرہ کرتے ہوئے مستقبل قریب میں دونوں ممالک کے صدور کی ملاقات کی تیاریوں کو باہمی تعلقات بڑھانے کی راہ میں ایک اہم قدم قرار دے دیا۔
نیز دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے مستقبل قریب میں دمشق میں ایرانی وزیر برائے مواصلات اور شہری ترقی جو اس کمیشن کے ایرانی سربراہ ہیں، کی موجودگی سے اقتصادی تعاون کے لیے مشترکہ کمیشن کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
آپ کا تبصرہ